میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور عجائبات قدرت

04/12/2016  (8 سال پہلے)   2426    کیٹیگری : مذہب    قلم کار : ایڈمن
 آقا دوجہاں کی آمد اور عجائبات قدرت
علامہ ابن خلدون نے اپنی کتاب میں اور مشہور سیرت نگار امام ابن ہشام نے اپنی سیرت نبویہ میں اور علامہ ابو القاسم سہیلی نے جو سیرت نبویہ کی شرح الروض الانف کے نام سے تحریر کی اس میں ذکر کیا ہے کہ یمن میں تبع خاندان کے حکمرانوں کے بعد ربیعہ بن نضر یمن کا فرمانروا مقرر ہوا۔ ربیعہ نے اپنے عہد میں فرمانروائی میں ایک خواب دیکھا جس نے اس کو پریشان اور خوفزادہ کردیا۔ اس نے اپنی مملکت کے سارے جادوگروں، کاہنوں، ماہرین نجوم اور اہل قیافہ شناسوں کو اپنے دربار میں بلایا اور انہیں کہا کہ میں نے ایک خواب دیکھا ہے جس نے مجھے سراسیمہ اور مضطرب کردیا ہے۔ مجھے اس خواب کی تعبیر بتاو۔ انہوں نے کہا کہ آپ ہمیں اپنا خواب بتاو ہم پھر اس کی تعبیر بتائیں گے۔ لیکن اس نے کہا کہ نہیں مجھے اس طرح اطمینان نہیں ہوگا۔ پہلے تم سب یہ بتاو کہ میں نے کیا خواب دیکھا ہے۔ تو انہوں نے کہا کہ اگر تم خواب بتائے بغیر اس کی تعبیر پوچھنا چاہتے ہو تو ہم میں سے کوئی بھی ایسا موجود نہیں۔ لیکن جزیرہ عرب میں اس وقت دو شیخصیتیں ہیں جو بن بتائے تمہارے خواب کی تعبیر بیان کرسکتے ہیں۔ وہ شق اور سطیح ہیں۔ شق بنی انمار کا ایک فرد ہے اور سطیح کا تعلق قبیلہ غسان سے ہے۔ پس اس نے دونوں کو اپنے دربار میں بلایا۔ سطیح شق سے پہلے پہنچا۔ ربیعہ نے اسے کہا کہ میں نے ایک خواب دیکھا ہے جس نے مجھے خوفزدہ کردیا ہے تم اس کی تعبیر بتاو اور ساتھ یہ بھی بتاو کہ میں نے کیا خواب دیکھا ہے۔۔ سطیح نے کہا کہ میں آپ کی دونوں فرمائیشیں پوری کرنے کے لیے تیار ہوں۔ خواب کے بارے میں اس نے کہا۔
 
"اے بادشاہ تو نے بھڑکتے ہوئے شعلے اور انگارے دیکھے ہیں جو تاریکی میں سے نکلے اور سرزمین تمہامہ میں آکر گرے اور وہاں ہر کھوپڑی والی چیز کو ہڑپ کرگئے۔"
 
بادشاہ نے کہا اے سطیح تم نے بالکل صحیح کہا اب اس کی تعبیر بتاو۔ اس نے کہا
میں حلفیہ کہتا ہوں کہ تمہارے ملک میں اہل حبشہ اتریں گے اور ابین سے جرش تک قابض ہو جائیں گے۔ بادشاہ نے کہا اے سطیح تیرے باپ کی قسم یہ امر ہمارے لیے بڑا المناک ہے یہ کب ہوگا ؟ کیا میرے دور حکومت میں یا اس کے بعد۔ سطیح نے کہا۔ تیرے عہد کے ساٹھ ستر سال بعد۔ پھر ربیعہ پوچھا کیا ان کا ملک ہمیشہ رہے گا یا ختم ہو جائےگا۔ اس نے جواب دیا ستر پچھتر سال بعد ان کی حکومت ختم ہوجائے گی۔ اس کے بعد ان کو یمن سے جلا وطن کردیا جائے گا۔ اس نے پوچھا کون ایسا کرے گا۔ سطیح نے کہا ذی یزن کی اولاد میں سے جو عدن سے خروج کریں گے اور حبشہ میں سے کسی فرد کو یمن میں باقی نہیں چھوڑیں گے۔ ربیعہ نے پوچھا کیا ان کی بادشاہی ہمیشہ رہے گی۔ سطیح نے کہا وہ بھی ختم ہو جائے گی۔ سطیح نے کہا۔
"ایک نبی جو پاک نہاد ہوگا جس کی طرف خداوند بزرگ کی طرف سے وحی نازل ہوگی۔
وہ ان کی حکومت کو ختم کرے گا۔ بادشاہ نے پوچھا وہ کس قبیلے سے ہوگا۔ سطیح نے کہا کہ وہ غالب بن قہر بن مالک کی اولاد میں سے ہوگا اور اس س کی قوم کی حکومت زمانے کے احتتام تک باقی رہے گی۔ بادشاہ نے پھر پوچھا زمانے کی انتہابھی ہے۔ سطیح نے کہا بے شک وہ دن جب اولین اور آخرین کو جمع کیا جائے گا نیکوکاراس میں سعادت مند ہوں گے اور بدکار مصیبت میں ہوں گے۔
اس کے بعد شق آیا بادشاہ نے اس سے بھی سوال جواب کیے اور دونوں کے جوابات میں یکسانیت پائی۔
علامہ ابو القاسم السہیلی لکھتے ہیں کہ سطیح نے لمبی عمر پائی۔ یہاں تک کہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ولادت باسعادت کا واقعہ اس کی زندگی میں ظہور پذیر ہوا۔
جس رات آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ولادت باسعادت ہوئی اس رات کسریٰ نوشیروان ایران نے دیکھا کہ اس کے قصر ابیض میں زلزلہ آیا ہے اور اس کے چودہ کنگرے گرگئے ہیں۔ اور ایران کے آتش کدے کی آگ بجھ گئی۔ حالانکہ ایک ہزار سال سے وہ روشن تھی اور ایک لمحہ کے لیے بھی نہیں بجھی تھی۔ جب صبح ہوئی کسری بیدار ہوا تو اس خوفناک خواب نے اس کا صبر وسکون چھین لیا اس کے باوجود اس نے شاہی دربار لگایا اور حسب سابق اپنا تاج سجا کر اورنگ شاہی پر جلوس ہوا۔ اس نے اہل دربار کو اپنا خواب سنایا۔ ابھی وہ بتا کر فارغ ہی ہوا تھا۔ کہ اس کے پاس ایک خط پہنچا کہ اس کے آتش کدوں کی آگ بجھ گئی ہے۔ حالانکہ جب سے اہل ایران نے آتش پرستی شروع کی تھی اس وقت سے آج تک آگ کبھی بھی نہ بجھی تھی۔ یہ سن کر اس کے غم و اندوہ کی کوئی حد نہ رہی۔ اسی اثنا میں موبذان (مملکت ایران کا قاضی القضاہ یا مفتی اعظم جسے آج کل چیف جسٹس کہتے ہیں۔) نے کہا اللہ تعالیٰ بادشاہ کو سلامت رکھے میں نے بھی آج ایک ڈروانا خواب دیکھا ہے کہ آگے آگے سرکش اونٹ ہیں اور ان کے پیچھے عربی گھوڑے ہیں۔ جنہوں نے دریائے دجلہ کو عبور کیا اور ہمارے ملک میں پھیل گئے کسری نے پوچھا اے موبذان! ان خوابوں کے بارے میں تمہارا کیا خیال ہے۔ اس نے کہا یوں لگتا ہے کہ جزیرہ عرب میں کوئی حادثہ رونما ہوا ہے۔ چنانچہ کسری کی طرف سے ایک خط نعمان بن منذر کو لکھا گیا جس میں ہدایت تھی کی گئی تھی کہ شاہی دربار میں کسی ایسے عالم اور حاذق آدمی کو بھیجے جو اس کے سوالوں کا جواب دے سکے۔ نعمان بن عبدالمسیح بن عمرو بن حیان الغسانی کو روانہ کیا گیا۔ جب عبدالمسیح کسری کی خدمت میں حاضر ہوا تو کسری نے پوچھا کہ جس امر کے بارے میں، میں تم سے پوچھنا چاہتا ہوں کیا اس کے بارے میں تمہیں معلوم ہے۔ عبدالمسیح نے کہا یا تو آپ مجھے بتائیں یا جو آپ چاہتے ہیں وہ مجھ سے پوچھیں اگر میرے پاس آپ کے استفسار کا خواب ہوا تو میں بتاوں گا ورنہ ایسے آدمی کی طرف آپ کی راہنمائی کردوں گا جو آپ کے سوالوں کے جواب دے سکے۔ بادشاہ نے اپنا اور موبذان کا خواب اسے سنایا۔ اس نے کہا کہ شام کی سرحد کے قریب میرا ایک ماموں رہتا ہے جس کا نام سطیح ہے وہ اس سوال کا جواب دے سکتا ہے۔ کسری نے اس سے کہا کہ اس کے پاس جاو اور اس سے جواب لے کر آو۔
جب عبدالمسیح سطیح کے پاس پہنچا تو وہ بستر مرگ پر اپنے وقت مقررہ کا انتظار کررہا تھا۔  عبدالمسیح نے اسے سلام کیا مگر اس نے کوئی جواب نہ دیا۔ پھر اس نے اشعار میں اپنے آنے کی غرض و غایت بیان کی اس وقت سطیح نے سر اٹھایا۔
"عبدالمسیح کہتا ہے کہ جب وہ تیز رفتار اونٹ پر سوار ہو کر سطیح کے پاس آیا جبکہ وہ جاں بلب تھا اور قبر کے کنارے پر پہنچ چکا تھا اس وقت سطیح نے اسے کہا کہ تجھے بنو ساسان کے بادشاہ نے بھیجا ہے تا کہ تو قصر شاہی کے زلزلے، آگ کے یکلخت بجھ جانے اور موبذان کے خواب کے بارے میں مجھ سے دریافت کرسکے۔ موبذان نے جو خواب میں تندوتیز اونٹوں کو دیکھا جوعربی النسل گھوڑوں کا تعاقب کررہے تھے وہ عربی گھوڑے دجلہ کو عبور کر کے ملک کے مختلف اطراف میں پھیل گئے تھے۔"
 ان مسجع اور مقفیٰ چھوٹے چھوٹے فقروں میں سطیح نے کسری اور اس کے قاضی القضاہ کے خوابوں کا ذکر کردیا۔۔ اس کے بعد اسی طرز کی عبارت سے وہ خوابوں کی تعبیر بیان کرتا ہے۔
"اے عبدالمسیح جب تلاوت کثرت سے کی جائے گی اور عصا والا ظاہر ہوگا اور سماوہ کی وادی بہنے لگے گی اور ساوہ کا بحیرہ خشک ہو جائے گا فارس کی آگ بجھ جائے گی تو یہ شام سطیح کی نہیں رہے گا اور محل کے گرنے والے کنگروں کی تعداد کے مطابق ان کے بادشاہ اور ملکات تخت نشیں ہوں گی۔ ہر آنے والی چیز آکررہتی ہے۔"
اس کے بعد عبدالمسیح کسری کے پاس آیا اور اسے سطیح کی تعبیر سے آگاہ کیا۔ کسری نے کہا تو اس کا مطلب ہے کہ ابھی ہمارے خاندان سے چودہ بادشاہ اور ہوں گے۔ اس کے بعد تو اس کا خوف وہراس دور ہوگیا اور کہنے لگا اس کے لیے مدت دراز درکار ہوگی اور ابھی ہماری حکومت طویل عرصہ تک برقرار رہے گی۔ فوری تخت سے محروم ہونے کا جو خوف اس پر مسلط تھا وہ وقتی طور پر ختم ہوگیا۔ لیکن اللہ تعالیٰ کی قدرت کے انداز عجیب ہیں۔ ان چودہ میں سے دس کی حکومتیں چار سال کے اندر ختم ہوگئیں اور باقی چار کا عہد حکومت حضرت سیدنا عثمان رضی اللہ تعالیٰ کے عہد خلافت میں اختتام پذیر ہوا۔ کیونکہ آخری بادشاہ یزدجرد آپ کے زمانہ میں مقتول ہوا اور تین ہزار ایک سو چونسٹھ سال حکومت کرنے کے بعد ایرانیوں کی حکومت کا آفتاب ہمیشہ کے لیے غروب ہو گیا۔ اور سرور دو عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا یہ ارشاد چودہ صدیاں گزرنے کے باوجود آفتاب جہاں تاب کی طرح چمک رہا ہے اور تاابد چمکتا رہے گا۔۔
"جب کسریٰ ہلاک ہوجائے گا تو اس کے بعد کوئی اور کسریٰ نہیں ہوگا۔  (تاریخ ابن کثیر)"
علامہ ابن کثیر نے اسیرت النبویہ میں بواسطہ حضرت ابن عباس یہ ذکر کیا ہے کہ ایک مرتبہ سطیح مکہ مکرمہ میں آیا۔ اور قریش مکہ کے روسا نے اس سے ملاقات کی ۔ ان میں قصی کے دو فرزند عبدشمس اور عبد مناف بھی تھے۔ انہوں نے بطور امتحان اس سے مختلف سوالات پوچھے۔ اس نے ان کے صیح جوابات دیئے۔ انہوں نے اس سے دریافت کیا کہ آخر زمانہ میں کیا ہوگا۔ اس نے کہا۔
" اللہ تعالیٰ نے جو مجھے الہام کیا ہے وہ لے لو۔ اے گروہ عرب! تم پیرانہ سالی میں ہو۔ تمہاری بصیرتیں اور اہل عجم کی بصیرتیں یکساں ہوگئی ہیں نہ تمہارے پاس علم ہے اور نہ سمجھ تمہاری اولادوں میں ارباب عقل وفہم پیدا ہوگئے جو طرح طرح کے علوم حاصل کریں گے بتوں کو توڑ دیں گے عجمیوں کو قتل کریں گے اور بھیڑ بکری کو تلاش کریں گے۔ اس نے مزید کہا ابد تک باقی رہنے والے کی قسم۔ اس شہر سے ایک ہدایت یافتہ نبی ظاہر ہوگا جو لوگوں کو حق کی طرف راہنمائی کرے گا۔ یغوث اور فند نامی بتوں کا انکار کرے دے گا اور ان کی عبادت سے برات کا اظہار کرے گا اور اس رب کی عبادت کرے گا جو ایک ہے اس کے علاوہ اور بھی اس نے بہت سی باتیں بتائیں۔"
سطیح نے بڑی طویل عمر پائی کسی نے اس کی عمر سات سو سال کسی نے پانچ سو سال اور کسی نے تین سو سال بیان کی ہے۔ (السرۃ النبویہ لابن کثیر جلد اول صفحہ 221)
علما سیرت نے اپنی کتب سیرت میں ان محیر العقول واقعات کا تذکرہ کیا ہے جو اس مبارک رات میں وقوع پذیر ہوئے ان میں سے چند امور درج ذیل ہیں۔
اس رات کعبہ میں جو بت رکھے ہوئے تھے وہ سر کے بل سجدہ میں گرگئے کیونکہ آج کی رات بت شکن کی پیدائش کی رات تھی۔
حضور کی ولادت کے وقت ایک ایسا نور ظاہر ہوا جس کی روشنی سےحضرت آمنہ کو شام کے محلات دکھائی دینے لگے۔
امام ابن اسحاق نے اپنی سیرت میں ہشام بن عروہ سے یہ روایت نقل کی ہے کہ ان کے والد نے حضرت عائشہ صدیقہ کو یہ کہتے سنا کہ ایک یہودی تجارت کی غرض سے مکہ مکرمہ میں رہائش پذیر تھا جب شب میلاد آئی تو اس نے قریش کی ایک محفل میں آکر پوچھا اے گروہ قریش! کیا آج کی رات تمہارے ہاں کوئی بچہ پیدا ہوا ہے۔ لوگوں نے کہا بخدا! ہمیں علم نہیں ۔ اس نے ازراہ تعجب کہا اللہ اکبر۔ تم اپنے گھروالوں سے اس کے بارے میں ضرور دریافت کرنا اور میری اس بات کو بھی فراموش نہ کرنا کہ آج کی رات اس امت کا نبی پیدا ہوا ہے۔
اس کی نشانی یہ ہے کہ اس کے کندھوں کے درمیان بالوں کا ایک گچھا اگا ہوا ہوگا۔ لوگ مجلس برخاست کر کے اپنے گھروں کو چلے گے ہر ایک نے اپنے گھر جاکر اپنے اہل خانہ سے پوچھا کہ کیا قریش کے کسی گھر میں آج کوئی بچہ پیدا ہوا ہے۔ انہیں بتایا گیا کہ آج عبداللہ بن عبدالمطلب کے ہاں ایک بچہ پیدا ہوا ہے۔ جس کا نام انہوں نے محمد رکھا ہے وہ لوگ یہودی کے پاس آئے اور اسے بتایا  کہ ان کے قبیلہ میں ایک بچہ پیدا ہوا ہے اس نے کہا میرے ساتھ چلو میں بھی اس بچہ کو دیکھنا چاہتا ہوں۔ چنانچہ اسے لے کر وہ لوگ حضرت آمنہ کے گھر آئے اور کہا کہ ہمیں اپنا بچہ دکھائیے آپ نے اپنے فرزند ارجمند کو ان کے سامنے پیش کیا۔ اس یہودی نے بچے کی پیٹھ سے کپڑا اٹھایا اور بالوں کا اگا ہو ایک گچھہ دیکھا اور دیکھتے ہی غش کھا کر گر پڑا۔ جب اسے ہوش آیا تو انہوں نے اس سے پوچھا تیرا خانہ خراب تجھے کیا ہو گیا تھا۔ اس نے بصد حسرت کہا کہ آج بنی اسرائیل کے گھرانہ سے نبوت رخصت ہوگئی۔ اے گروہ قریش! تمہیں خوش ہونا چاہیے کہ یہ مولود تمہیں بڑی بلندیوں کی طرف لے جائے گا مشرق ومغرب میں تمہارے نام کی گونج سنائی دے گی۔
 
قرآنی بشارتیں
"اور یاد کرو جب لیا اللہ تعالیٰ نے انبیا سے پختہ وعدہ کہ قسم ہے تمہیں اس کی جو دوں میں تم کو کتاب و حکمت سے پھر تشریف لائے تمہارے پاس وہ رسول جو تصدیق کرنے والا ہو ان کتابوں کی جو تمہارے پاس ہیں تم ضرور ضرور ایمان لانا اس پر اور ضرور ضرور مدد کرنا اس کی (اس کے بعد) فرمایا کیا تم نے اقرار کر لیا اور اٹھالیا تم نے اس پر میرا بھاری ذمہ سب نے عرض کی ہم نے اقرار کیا اللہ تعالیٰ نے فرمایا تو گواہ رہنا اور میں بھی تمہارے ساتھ گواہوں میں سے ہوں پھر جو کوئی پھرے اس پختہ عہد کے بعد تو وہی لوگ فاسق ہیں۔"
(سورۃ آل عمران 81-82)
"اے ہمارے رب! بھیج ان میں سے ایک برگزیدہ رسول انہیں میں سے تاکہ پڑھ کر سنائے انہیں تیری آیتیں اور سکھائے انہیں یہ کتاب اور دانائی کی باتیں اور پاک صاف کردے انہیں بیشک تو ہی بہت زبردست اور حکمت والا ہے۔"
(البقرہ 129)
"جو پیروی کرتے ہیں اس رسول کی جو نبی امی ہے جس (کے ذکر) کو وہ پاتے ہیں لکھا ہوا اپنے پاس تورات اور انجیل میں وہ نبی حکم دیتا ہے انہیں نیکی کا اور روکتا ہے انہیں برائی سے اور حلال کرتا ہے ان کے لیے پاک چیزیں اور حرام کرتا ہے ان پر ناپاک چیزیں اور اتارتا ہے ان سے ان کا بوجھ اور (کاٹتا ہے) وہ زنجیریں جو جکڑے ہوئے تھیں انہیں پس جو لوگ ایمان لائے اس نبی امی پر اور تعظیم کی آپ کی اور امداد کی آپ کی اور پیروی کی اس نور کی جو اتارا گیا آپ کے ساتھ وہی (خوش نصیب) کامیاب و کامران ہیں۔"
(سورہ الاعراف 157)
"اور یاد کرو جب فرمایا عیسی فرزند مریم نے اے بنی اسرائیل! میں تمہاری طرف اللہ کا بھیجا ہوا رسول ہوں میں تصدیق کرنے والا ہوں تورات کی جو مجھ سے پہلے آئی اور مژدہ دینے والا ہوں ایک رسول کا جو تشریف لائے گا میرے بعد اس کا نام (نامی) احمد ہوگا پس جب وہ (احمد) آیا ان کے پاس روشن نشانیاں لے کر تو انہوں نے کہا یہ تو کھلا جادو ہے۔"
(سورہ الصف 6)
"اور وہ اس سے پہلے فتح مانگتے تھے کافروں پر (اس نبی کے وسیلہ سے) تو جب تشریف فرما ہوا ان کے پاس وہ نبی جسے وہ جانتے تھے تو انکار کردیا اس کے ماننے سے پھٹکار ہو اللہ کی (دانستہ) کفر کرنے والوں پر"
(سورہ البقرہ 89)
حضور کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تشریف آوری سے پہلے یہود کا یہ شعار تھا کہ جب کبھی کفارو مشرکین سے ان کی جنگ ہوتی اور ان کی فتح کے ظاہری امکانات ختم ہوجاتے تو اس وقت تورات کو سامنے رکھتے اور وہ مقام کھول کر جہاں حضور کریم علیہ الصلوۃ والتسلیم کی صفات وکمالات کا ذکر ہوتا وہاں ہاتھ رکھتے اور ان الفاظ سے دعا کرتے۔
" اے اللہ! ہم تجھ سے تیرے اس نبی کا واسطہ دے کر عرض کرتے ہیں جس کی بعثت کا تو نے ہم سے وعدہ کیا ہے آج ہمیں اپنے دشمنوں پر فتح دے توحضور پرنور کے صدقے اللہ تعالیٰ انہیں فتح دیتا۔"
 
طلوع آفتاب مطلع نبوت ورسالت
ربیع الاول کا میہنہ تھا۔ دوشنبہ کا دن تھا۔ اور صبح صادق کی ضیا بار سہانی گھڑی تھی۔ رات کی بھیانک سیاہی چھٹ رہی تھی اور دن کا اجالا پھیلنے لگا تھا۔ جب مکہ کے سردار حضرت عبدالمطلب کی جواں سالہ بیوہ کے حسرت ویاس کی تاریکیوں میں ڈوبے ہوئے سادہ سے مکان میں ازلی سعادتوں اور ابدی مسرتوں کا نورچمکا۔ ایسا مولود مسعود تولد ہوا جس کے من موہنے مکھڑے نے صرف اپنی غمزدہ ماں کو ہی سچی خوشیوں سے مسرور نہیں کیا بلکہ ہر دور کے مارے کے لبوں پر مسکراہٹیں کھلینے لگیں۔ اس نورانی پیکر کے جلوہ فرمانے سے صرف حضرت عبداللہ کا کلبہ احزاں جگمگانے نہیں لگا بلکہ جہاں کہیں بھی مایوسیوں اور حرماں نصیبوں نے اپنے پنچے گاڑ رکھے تھے وہاں امید کی کرنیں روشنی پھیلانے لگیں۔ اور ٹوٹے دلوں کہ بہلانے لگیں۔ صرف جزیرہ عرب کا بخت خفتہ ہی بیدار نہیں ہوا بلکہ انسانیت جو صدیوں سے ہواوہوس کی زنجیروں میں جکڑی ہوئی تھی اور ظلم وستم کے آھنی شکنجوں میں کسی ہوئی کراہ رہی تھی اس کو ہر قسم کی ذہنی، معاشی اور سیاسی غلامی سے رہائی کا مژدہ جان فزا ملا۔ فقط مکہ وحجاز کے خدا فراموش باشندے، خداشناس اور خود شناس نہیں بنے بلکہ عرب وعجم کے ہر مکین کے لیے میخانہ معرفت کے دروازے کھول دیئے گئے۔ اور ساری نوع انسانی کو دعوت دی گئی کہ جس کا جتنا جی چاہے آگے آئے اور اس مئے طہور سے جتنے جام نوش جاں کرنے کی ہمت رکھتا ہے اٹھائے اور اپنے لبوں سے لگالے۔ طیور خوش نواز مزمہ سنج ہوئے کہ خزاں کی چیرہ دستیوں سے تباہ حال گلشن انسانیت کو سرمدی بہاروں سے آشنا کرنے والا آگیا۔ سربگریباں غنچے خوشی سے پھولے نہیں سمارہے تھے کہ انہیں جگانے والا آیا اور جگا کر انہیں شگفتہ پھول بنانے والا آیا۔ افسردہ کلیاں مسکرانے لگی تھیں کہ ان کے دامن کو رنگ و نکہت سے فردوس بداماں کرنے والا آیا۔ علم وآگہی کے سمندروں میں حکمت کے جو آبدار موتی آغوش صدف میں صدیوں سے بے مصرف پڑے تھے ان میں شوق نمود انگڑائیاں لینے لگا۔
یقینا بڑا احسان فرمایا اللہ تعالی نے مومنوں پر جب اس نے بھیجا ان میں ایک رسول انہیں میں سے پڑھتا ہے ان پر اللہ تعالی کی آیتیں اور پاک کرتا ہے انہیں اور سکھاتا ہے انہیں کتاب وحکمت اگرچہ وہ اس سے پہلے یقینا کھلی گمراہی میں تھے۔ سورہ آل عمران 126
اے حبیب! آپ فرمائیے اللہ کا فضل اور اس کے رحمت سے اور پس چاہیے کہ اس پر خوشی منائیں یہ بہتر ہے ان تمام چیزوں سے جن کو وہ جمع کرتے ہیں۔ سورہ یونس 58
امام ابو شامہ جو امام نووی شارح صحیح مسلم کے استاذ الحدیث ہیں فرماتے ہیں۔
ہمارے زمانہ میں جو بہترین نیا کام کیا جاتا ہے وہ یہ ہے کہ لوگ ہر سال حضور صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کے میلاد کے دن صدقات اور خیرات کرتے ہیں اور اظہار مسرت کے لیے اپنے گھروں اور کوچوں کو آراستہ کرتے ہیں کیونکہ اس میں کئی فائدے ہیں فقرا ومساکین کے ساتھ احسان اور مروت کا برتاو ہوتا ہے نیز جو شخص یہ کام کرتا ہے معلوم ہوتا ہے کہ اس کے دل میں اللہ تعالی کے محبوب کی محبت اور عظمت کا چراغ ضیا بار ہے اور سب سے بڑی بات یہ ہے کہ اللہ تعالی نے اپنے رسول کریم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کو پیدا فرما کر اور حضور کو رحمت اللعالمین کی خلعت فاخرہ پہنا کر مبعوث فرمایاہے۔ اور یہ اللہ تعالی کا پنے بندوں پر بہت بڑا احسان ہے۔ جس کا شکریہ ادا کرنے کے لیے اس پر مسرت کا اظہار کیا جا رہا ہے۔
 
سوشل میڈیا پر شیئر کریں یا اپنے کمنٹ پوسٹ کریں

اس قلم کار کے پوسٹ کیے ہوئے دوسرے بلاگز / کالمز
ویلنٹائن ڈے کیا ہے۔
11/02/2018  (6 سال پہلے)   1563
کیٹیگری : سماجی اور سیاسی    قلم کار : ایڈمن

بسنت میلہ (کائیٹ فیسٹیول) اور ہماری روایات
04/02/2018  (6 سال پہلے)   1605
کیٹیگری : فن اور ثقافت    قلم کار : ایڈمن

سرفس ویب، ڈیپ ویب اور ڈارک ویب کیا ہیں۔
29/01/2018  (6 سال پہلے)   2046
کیٹیگری : ٹیکنالوجی    قلم کار : ایڈمن

ذرہ نم ہو تو یہ مٹی بہت زرخیز ہے ساقی
21/01/2018  (6 سال پہلے)   1072
کیٹیگری : سپورٹس اور گیمنگ    قلم کار : ایڈمن

حضرت حافظ محمد اسحٰق قادری رحمتہ اللہ علیہ
15/01/2018  (6 سال پہلے)   1605
کیٹیگری : تاریخ    قلم کار : ایڈمن

وقار انبالوی ایک شاعر، افسانہ نگار اور صحافی
11/01/2018  (6 سال پہلے)   2930
کیٹیگری : تحریر    قلم کار : ایڈمن

جامعہ دارالمبلغین حضرت میاں صاحب
11/12/2017  (7 سال پہلے)   1676
کیٹیگری : مذہب    قلم کار : ایڈمن

ناموس رسالت اور ہمارا ایمان
21/11/2017  (7 سال پہلے)   1506
کیٹیگری : مذہب    قلم کار : ایڈمن

حضرت میاں شیر محمد شیرربانی رحمتہ اللہ علیہ
21/11/2017  (7 سال پہلے)   1587
کیٹیگری : مذہب    قلم کار : ایڈمن

بارکوڈز کیا ہیں اور یہ کیسے کام کرتے ہیں۔
30/10/2017  (7 سال پہلے)   1601
کیٹیگری : ٹیکنالوجی    قلم کار : ایڈمن

ٍصحافتی اقتدار اور ہماری ذمہ داریاں
12/09/2017  (7 سال پہلے)   5333
کیٹیگری : تحریر    قلم کار : ایڈمن

پوسٹ آفس (ڈاکخانہ) شرقپور شریف
29/03/2017  (7 سال پہلے)   2434
کیٹیگری : دیگر    قلم کار : ایڈمن

ہمارا معاشرہ اور کمیونٹی سروس
24/03/2017  (7 سال پہلے)   1745
کیٹیگری : سماجی اور سیاسی    قلم کار : ایڈمن

حاجی ظہیر نیاز بیگی تحریک پاکستان گولڈ میڈلسٹ
19/03/2017  (7 سال پہلے)   2059
کیٹیگری : تاریخ    قلم کار : ایڈمن

جامعہ حضرت میاں صاحب قدس سرہٰ العزیز
16/03/2017  (7 سال پہلے)   1906
کیٹیگری : مذہب    قلم کار : ایڈمن

آپ بیتی
15/03/2017  (7 سال پہلے)   2046
کیٹیگری : سیاحت اور سفر    قلم کار : ایڈمن

جامعہ مسجد ٹاہلی والی
13/03/2017  (7 سال پہلے)   1954
کیٹیگری : مذہب    قلم کار : ایڈمن

ابوریحان محمد ابن احمد البیرونی
11/03/2017  (7 سال پہلے)   2543
کیٹیگری : سائنس    قلم کار : ایڈمن

حضرت سیدنا سلمان الفارسی رضی اللّٰہ عنہ
02/03/2017  (7 سال پہلے)   1956
کیٹیگری : مذہب    قلم کار : ایڈمن

انٹرنیٹ کی دنیا
01/03/2017  (7 سال پہلے)   1807
کیٹیگری : ٹیکنالوجی    قلم کار : ایڈمن

حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ
28/02/2017  (7 سال پہلے)   2025
کیٹیگری : مذہب    قلم کار : ایڈمن

ابرہہ کی خانہ کعبہ پر لشکر کشی
27/02/2017  (7 سال پہلے)   2904
کیٹیگری : مذہب    قلم کار : ایڈمن

خطہ ناز آفریں - شرقپور
21/02/2017  (7 سال پہلے)   1726
کیٹیگری : تحریر    قلم کار : ایڈمن

پاکستان میں صحافت اور اس کا معیار
21/02/2017  (7 سال پہلے)   1700
کیٹیگری : سماجی اور سیاسی    قلم کار : ایڈمن

امرودوں کا شہر شرقپور
11/02/2017  (7 سال پہلے)   4242
کیٹیگری : خوراک اور صحت    قلم کار : ایڈمن

دنیا کا عظیم فاتح کون ؟
30/01/2017  (7 سال پہلے)   1589
کیٹیگری : تاریخ    قلم کار : ایڈمن

حضرت میاں جمیل احمد شرقپوری رحمتہ اللہ علیہ
15/10/2016  (8 سال پہلے)   4288
کیٹیگری : مذہب    قلم کار : ایڈمن

حضرت میاں غلام اللہ ثانی لا ثانی رحمتہ اللہ علیہ
15/10/2016  (8 سال پہلے)   4432
کیٹیگری : مذہب    قلم کار : ایڈمن

تبدیلی کیسے ممکن ہے ؟
06/10/2016  (8 سال پہلے)   1614
کیٹیگری : سماجی اور سیاسی    قلم کار : ایڈمن

شرقپور کی پبلک لائبریری اور سیاسی وعدے
26/09/2016  (8 سال پہلے)   1928
کیٹیگری : تعلیم    قلم کار : ایڈمن

شرقپور میں جماعت حضرت دواد بندگی کرمانی شیرگڑھی
17/08/2016  (8 سال پہلے)   4445
کیٹیگری : مذہب    قلم کار : ایڈمن

تحریک آزادی پاکستان اورشرقپور
14/08/2016  (8 سال پہلے)   2497
کیٹیگری : تاریخ    قلم کار : ایڈمن

اپنا بلاگ / کالم پوسٹ کریں

اسی کیٹیگری میں دوسرے بلاگز / کالمز

جامعہ دارالمبلغین حضرت میاں صاحب
11/12/2017  (7 سال پہلے)   1676
قلم کار : ایڈمن
کیٹیگری : مذہب

ناموس رسالت اور ہمارا ایمان
21/11/2017  (7 سال پہلے)   1506
قلم کار : ایڈمن
کیٹیگری : مذہب

حضرت میاں شیر محمد شیرربانی رحمتہ اللہ علیہ
21/11/2017  (7 سال پہلے)   1587
قلم کار : ایڈمن
کیٹیگری : مذہب

کلمہ پڑھا ہوا ہے !!
18/03/2017  (7 سال پہلے)   1690
قلم کار : توقیر اسلم
کیٹیگری : مذہب

جامعہ حضرت میاں صاحب قدس سرہٰ العزیز
16/03/2017  (7 سال پہلے)   1906
قلم کار : ایڈمن
کیٹیگری : مذہب

جامعہ مسجد ٹاہلی والی
13/03/2017  (7 سال پہلے)   1954
قلم کار : ایڈمن
کیٹیگری : مذہب

حضرت سیدنا سلمان الفارسی رضی اللّٰہ عنہ
02/03/2017  (7 سال پہلے)   1956
قلم کار : ایڈمن
کیٹیگری : مذہب


اپنے اشتہارات دینے کیلے رابطہ کریں