شرقپور کی سیاست میں ایک نیا موڑ

08/11/2017  (7 سال پہلے)   2505    کیٹیگری : سماجی اور سیاسی    قلم کار : راؤ مزمل
جیسے جیسے 2018 قریب آتا جا رہا ہے ویسے ویسے این اے-132 کی سیاست میں آئے روز ہلچل مچ رہی ہے۔ 
سب سے پہلے پی ٹی آئی کی بات کی جائے تو گزشتہ کچھ دنوں سے ٹکٹ کے لیے میاں جلیل اور میاں ابوبکر کے درمیان سرد جنگ چل رہی ہے۔ دونوں میاں برادران ٹکٹ کے دعویدار ہیں ۔ میاں ابوبکر آجکل گدی نشین ہیں اور مریدین کی توجہ کا مرکز و محور بنے ہوئے ہیں لیکن سیاست میں نووارد اور ناواقف ہونے کی وجہ سے کیا وہ ووٹرز کو اٹریکٹ کر سکیں گے یا عام ووٹرز کو بھی مرید کی طرح ہی ٹریٹ کریں گے۔ دوسری طرف میاں جلیل ہیں جو وفاداریاں تبدیل کرنے کے ماہر اور کسی ابن الوقت سے کم نہیں۔ ن لیگ سے ایم این اے بنے اور پرویز مشرف کی حکومت میں استفی دیکر(ق) لیگ سے ضلع ناظم منتخب ہوئے۔ تحریک عدم اعتماد ہوئی تو ق لیگ چھوڑ کر پی پی پی کی چھتری تلے چلے گئے لیکن ضلعی نظامت نہ بچ سکی ۔ اس کے بعد رانا تنویر سے صلح کر کے ن لیگ میں واپس آگئے لیکن جلد ہی اختلاف دکھا کر پی ٹی آئی میں چھلانگ لگا دی اور آج این اے 132 سے ٹکٹ کے امیدوار ہیں ۔ میاں جلیل احمد کی ٹکٹ کے چانسز بظاہر 50/50 ہیں لیکن اگر ٹکٹ لے بھی لیں تو پاکستان کی معروف تمام سیاسی جماعتوں کو یقین دلانے کے بعد ووٹرز کو کیسے یقین دلائیں گے یہ وقت ہی بتا ئے گا۔ اگر بات رانا عباس کی ہوتو گزشتہ ہفتے رانا عباس علیخاں نے اپنے ڈیرہ چک نمبر23 میں ایک ورکرز کنونشن کا انعقاد کیا جس میں رانا عباس فیملی نے چار سے پانچ سو افراد کو مدعو کیا لیکن حیرت انگیز طور پر ایک ہزار سے زائد افراد نے کنونشن میں پہنچ کر رانا عباس سے اپنی محبت کا اظہار کیا لیکن سابقہ دور میں وہ بھی الیکشن میں ووٹر کی توجہ بلکل حاصل نہیں کر سکے، اس دفعہ اگر ٹکٹ ملے تو انکی عوام کے دلوں میں محبت وقت کے ساتھ ساتھ کلئیر ہو گی۔
اگر پاکستان مسلم لیگ ن کی بات کی جائے تو ایم این اے رانا تنویر حسین نے گزشتہ دو ادوار میں ن لیگ کی طرف سے بھاری بھر کم لیڈ سے الیکشن جیتے اور وزارت کے منصب پر فائز ہو کر علاقے کی میں کم و بیش دس ارب روپے کی ڈویلپمنٹ کروائی۔ اپنے ایم پی اے سے اختلاف کی وجہ سے 2013  کے الیکشن میں کھینچا تانی کے بعد علی اصغر منڈا کو ٹکٹ کی لائن سے باہر نکالنے میں کامیاب رہے۔ جس کا وہ اعلانیہ طور پر کہتے رہتے تھے۔ پی پی 165 میں برادری ازم کا شدید ترین جنون سر چڑھ کر بولتا ہے جسے کیش کروانے میں علی اصغر منڈا اور انکے رفقاء عملی مہارت رکھتے ہیں۔ دو دفعہ برادری ازم کیش کروانے کے بعد اب علی اصغر منڈا ایک نئی حکمت عملی اپنائے ہوئے ہیں جس میں وہ اور انکی ٹیم ایم این اے کا الیکشن لڑنے کا اعلان کر رہے ہیں ۔ حالات و واقعات کا بغور جائزہ لینے سے معلوم ہو رہا ہے کہ منڈا صاحب ایم این اے کا الیکشن نہیں لڑیں گے۔ انکا ایم این اے کا اعلان اور اس کے نتیجے میں بننے والی ہوا قیادت کو مجبور کرے گی کہ منڈا صاحب کو پی پی 165 سے ٹکٹ کنفرم کردے۔ پی پی 165 میں میاں عبدالروف ن لیگ کی طرف سے امیدوار ہیں۔ میاں عبدالروف آجکل بہت ورک کررہے ہیں پورے علاقے میں لوگوں سے میل جول اور روابط قائم کرنا انکا مشغلہ بنا ہوا ہے۔ آرائیں برادری سے تعلق رکھنے والے اس نوجوان کا کہنا ہے کہ پوری آرائیں برادری اس دفعہ مجھے الیکشن میں کامیاب کروائے گی جبکہ رانا تنویر حسین کی طرف سے میاں عبدالروف کو ٹکٹ کی مکمل یقین دہانی ہے ۔ علی اصغر منڈا کے خاص جیالے سوشل میڈیا پر بہت سرگرم ہیں اور رانا تنویر حسین پر کیچڑ اچھالنے کی پالیسی پر بڑی دلجمعی سے کام کرنے میں مصروف ہیں۔ فیس بک پر گالم گلوچ کا سلسلہ عام سی بات تصور کی جا رہی ہے۔
بظاہر فیس بک پر رانا تنویر حسین کے خلاف کمنٹس کی بھرمار ہوتی ہے لیکن سوچنے کی بات یہ ہے کہ پچھلے الیکشن میں رانا تنویر نے تقریبا 90 ہزار سے زائد ووٹ حاصل کیے اور انکے مخالف کو تقریبا 60 ہزار سے شکست کھانا پڑی تھی۔اب رانا تنویر حسین کی طرف سے بات سننے میں آرہی ہے کہ وہ این اے 132 کے ساتھ ساتھ این اے 133 سٹی شیخوپورہ سے میاں جاوید لطیف کے مقابلے کا ارادہ بھی رکھتے ہیں 
ایکشن ابھی دور ہے، کون کس جماعت سے ٹکٹ لیکر میدان میں آئے گا اور کامیابی کس کا مقدر چومے گی یہ سب الیکشن میں ہی کلئیر ہوگا۔
 
سوشل میڈیا پر شیئر کریں یا اپنے کمنٹ پوسٹ کریں

اس قلم کار کے پوسٹ کیے ہوئے دوسرے بلاگز / کالمز
اپنا بلاگ / کالم پوسٹ کریں

اسی کیٹیگری میں دوسرے بلاگز / کالمز


اپنے اشتہارات دینے کیلے رابطہ کریں